Monday, July 4, 2011

Bait ul Mall


پاکستان بیت المال کا انقلابی دور
محکمہ مال کے نام اور کام بلکہ کام تمام سے پاکستان کا ہر فرد آشنا ہے۔ جبکہ پاکستان بیت المال کے نام اور کام سے آگاہی رکھنے والوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر تھی لیکن صرف دو سال کے قلیل عرصے میں ملک کا شاید ہی کوئی ایسا علاقہ اور شہر ہو جہاں معذوروں ' بیوائوں اور حاجت مندوں کی خدمات کے حوالے سے زمرد خان کا نام پاکستان بیت المال کی وجہ شہرت نہ ثابت ہوا ہو ۔ پاکستان بیت المال کا قیام 1992 ء میں عمل میں لایا گیا تھا۔ لیکن اٹھارہ انیس سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بوجہ وہ نتائج حاصل نہیں کیے جاسکے جن کی توقع کی جارہی تھی۔ زمرد خان جیسے کمٹڈ سیاستدان معروف قانون دان اور درد مند دل رکھنے والے انسان کا بیت المال کے چیئرمین کی حیثیت سے انتخاب یقینا ان لاکھوں کروڑوں ضرورت مندوں کی دعائوں کا ثمر ہے جو اپنی حاجتوں کے پورا ہونے کی آس لے کر بیت المال کے علاقائی اور مرکزی دفتر کے چکر لگا لگا کر بے نیل و مرام لوٹتے تھے اور مایوس ہوکر اپنے گھروں میں بیٹھ جایا کرتے تھے۔ لیکن آج زمرد خان کی شب و روز کی انتھک محنت کے باعث پاکستان بیت المال مستحقین کے لئے ایسا سرچشمہ ثابت ہو رہا ہے جس سے روزانہ ہزاروں ضرورت مند فیض یاب ہو رہے ہیں۔ رمضان المبارک میں سیلاب زدگان کی امداد کے لئے بیت المال کی جانب سے موٹروے ٹول پلازہ کے مقام پر ایک وسیع و عریض کیمپ لگایا گیا تھا۔ ایک دن اس امدادی کیمپ میں جانے اور وہاں آئے ہوئے مخیر خواتین و حضرات سے گفتگو کرنے کا اتفاق ہوا جنہوں نے برملا اس بات کا اعتراف کیا کہ زمرد خان کے چیئرمین بیت المال بننے سے قبل ہمیں یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ پاکستان میں اس طرز کا کوئی ادارہ بھی قائم کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر زمرد خان بیت المال کے چیئرمین نہ ہوتے تو وہ امدادی سامان کسی اور فلاحی ادارے یا سماجی تنظیم کو دیتے اور یہ کہ ہم امدادی سامان زمرد خان کے نام اور کام کو مدنظر رکھتے ہوئے دے رہے ہیں اور جب تک زمرد خان بیت المال کے چیئرمین ہیں ہم ضرورت پڑنے پر آئندہ بھی اپنا فرض ادا کرتے رہیں گے۔ امدادی کیمپ میں موجود افراد کی اکثریت نے یہ تجویز پیش کی کہ زمرد خان کو تاحیات پاکستان بیت المال کا چیئرمین مقرر کر دیا جائے اور حکومت چاہے کسی بھی سیاسی جماعت کی ہو زمرد خان کو ان کے منصب سے نہ ہٹایا جائے۔ اس تجویز کی وہاں پر موجود تمام خواتین و حضرات نے بھرپور تائید و حمایت کی۔
جہاں اعتماد اور بھروسے کی دھجیاں اڑ رہی ہوں وہاں کسی شخصیت پر آنکھیں بند کرکے اعتبار کرنا اس امر کی غمازی کرتا ہے کہ لوگ اس کے باوجود اعتماد اور بھروسہ کرتے ہیں لیکن اس کیلئے کردار کا غازی ہونا اولین شرط ہے ۔ بیت المال کے چند اہلکاروں نے بتایا کہ جب زمرد خان نے چیئرمین کے عہدے کا حلف لیا تھا تو ہم یہی سمجھ رہے تھے کہ زمرد خان بھی روایتی چیئرمین ثابت ہوں گے لیکن حلف لینے کے بعد اگلے ہی دن جب انہوں نے بیت المال کے تمام عملے کا اجلاس طلب کرکے یہ حلف دیا کہ ''غریبوں کا مال نہ کھائوں گا اور نہ ہی کھانے دوں گا۔'' تو عملے کو کسی حد تک یہ اندازہ ہوگیا کہ زمرد خان اپنے منصب کے تقاضوں سے بھی کمٹڈ ہیں اور وہ کام کے سلسلے میں کوئی بھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اس موقع پر زمرد خان نے خود بھی حلف دیا اور عملے سے بھی یہ حلف لیا کہ پاکستان بیت المال میں کرپشن کروں گا اور نہ کسی کو کرنے دوں گا۔ زمرد خان مستحق اور سفید پوش طبقے کے ان افراد پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں جو کسی مہلک مرض میں مبتلا ہیں اور مہنگا علاج کرانے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ مدد کے حصول کے لئے مریضوں اور ان کے رشتہ داروں کو نہ پاکستان بیت المال کے دفتر کے چکر لگوائے جاتے ہیںنہ سفارش اور نہ ہی پیچیدہ شرائط کا مرحلہ طے کرنا پڑتا ہے۔ اس کے لئے صرف علاج پر اٹھنے والی رقم کا تخمینہ ' دو گواہوں کی شہادت اور آسان ترین کوائف پر مشتمل فارم مکمل کرکے بیت المال کے دفتر میں جمع کرا دیں۔ ایک اندازے کے مطابق اب تک تقریباً دو ارب روپے سے زائد رقم ایسے ہی مستحق اور سفید پوش مریضوں کے علاج معالجے پر خرچ کی جاچکی ہے۔ چند دن قبل بائیس تئیس سال کی عمر کے ایک نوجوان سے ملاقات ہوئی جو مثانے کے کینسر میں مبتلا ہے۔ نوجوان نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے علاج پر ساڑھے تین لاکھ روپے کے اخراجات بتائے تھے اور اس خطیر رقم کا بندوبست کرنا میرے والدین کے لئے انتہائی مشکل تھا۔ ایک رشتے دار نے ہمیں مشورہ دیا کہ ہم بیت المال سے رجوع کریں۔ جس پر ہم نے بیت المال سے رابطہ کیا جہاں سے معمول کی کاروائی کے بعد چند دنوں میں ہی مطلوبہ رقم کا چیک جاری کر دیا گیا۔
کسی بچے یا نوجوان کے پائوں پر تل دیکھ کر بزرگ کہا کرتے تھے کہ اس کے پائوں میں چکر رہے گا جس کا مطلب یہ ہوا کرتا تھا کہ بچہ یا نوجوان زندگی میں بہت زیادہ سفر کر گا۔ شاید جناب زمرد خان کے پائوں پر بھی کہیں کوئی چھوٹا موٹا تل موجود ہے جس کی وجہ سے ان کے پائوں میں چکر ہے۔ زمرد خان اکثر سفر میں ہوتے ہیں ملک کا شاید ہی کوئی علاقہ ایسا ہو جہاں کوئی ناگہانی آفت آئی ہو اور زمرد خان کیل کانٹے سے لیس وہاں نہ پہنچے ہوں۔
پاکستان بیت المال کے عملے کے مطابق امداد کے حصول کے لئے آنے والے مستحقین جن میں معذور ' یتیم ' بیوہ خواتین اور دیگر ضرورت مند شامل ہیں چیئرمین زمرد خان سے بلاروک ٹوک ملاقات کرسکتے ہیں اور ان کا تعلق کسی بھی علاقے یا سیاسی پارٹی سے ہو بلاتفریق ان کی ضرورت پوری کی جاتی ہے اس سے قبل چیئرمین کا دفتر دوسری منزل پر ہوا کرتاتھا لیکن زمرد خان نے چیئرمین کا منصب سنبھالنے کے فوراً بعد اپنا دفتر گرائونڈ فلور پر لے آئے تاکہ مریض اور معذور افراد بھی ان سے آسانی کے ساتھ ملاقات کرسکیں۔ کاش ہمارے ملک کے تمام محکموں اور اداروں کے سربراہان زمرد خان کی تقلید کریں۔ عوام کی یہ تجویز بھی ہے اور خواہش بھی کہ زمرد خان کو تاحیات چیئرمین پاکستان بیت المال مقرر کر دیا جائے۔

No comments:

Post a Comment